امریکی سفارتکار سے ملنے کے بعد الطاف حسین کے مارشل لا کے بیان نے سیلاب کے بحران کو دھندلا دیا ہے۔ ان کے انٹرویو میں تضاد ہی تضاد پایا جاتا ہے۔
ایک طرف وہ کہتے ہیں انہوں نے مارشل لا کی بات نہیں کی، کرپٹ سیاستدانوں نے میری تقریر کو غلط رنگ دیا مگر دوسری طرف کہتے ہیں پوری فوج آئے اور ایماندار لوگوں کی حکومت قائم کرے۔ اس کا مطلب ہوا وہ موجودہ حکومت کو کرپٹ سمجھتے ہیں جس کا وہ خود بھی حصہ ہیں۔
ایک طرف وہ کہتے ہیں سپریم کورٹ چیف جسٹس کے اقدامات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے دوسری طرف وہ چیف جسٹس کو معطل کرنے والی حکومت کا حصہ تھے اور ان کی پارٹی نے معطل چیف جسٹس کے کراچی کے دورے کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا صدر زرداری سے ناراضگی پہلے تھی اور نہ اب ہے مگر دوسری طرف وہ اپنے راضی دوست کی حکومت کو کرپٹ کہتے ہیں اور انہیں ہٹانے کیلیے فوج کو دعوت دے رہے ہیں۔ یہ کیسی دوستی ہے؟
ایک طرف انہوں نے کہا وہ ایسا نظام لائیں گے کہ کسی چینل کو بند نہیں کیا جا سکے گا دوسری طرف معطل چیف جسٹس کے دورے کے دوران ان کی ایم کیو ایم نے جیو ٹی وی کا محاصرہ کیا اور اس کی بلڈنگ کو نقصان پہنچایا۔
وہ کہتے ہیں برطانوی پاسپورٹ ان کی مجبوری تھی مگر وہ یہ توجانتے ہوں گے کہ برطانوی پاسپورٹ کے بغیر بھی وہ جتنا عرصہ چاہتے برطانیہ میں رہ سکتے تھے۔
وہ کہتے ہیں میرے پاس دولت، فوج، جاگیر یا اسٹیبلشمنٹ نہیں ہے مگر عوام اتنے بیوقوف نہیں ہیں کہ وہ سمجھ نہ سکیں کہ ان کے پاس کیا ہے۔ جب امریکی سفارتکار ان سے ملتا ہے اور وہ برطانوی شہری ہیں تو سب جانتے ہیں کہ ان کے پاس کیا ہے۔
انہوں نے کہا اگر حکومت انہیں مل گئی تو کرپٹ لوگوں کو الٹا لٹکا دیں گے مگر دوسری طرف ان میں اتنی جرات نہیں ہے کہ وہ کرپٹ لوگوں کی حکومت سے علیحدگی اختیار کر سکیں۔
سوچنے والی یہ بات ہے کہ جب وہ بار بار کرپٹ لوگوں کی بات کرتے ہیں تو وہ یہ نہیں بتاتے کہ ان کا اشارہ حکومت میں شامل کن کرپٹ سیاستدانوں کی طرف ہے؟
ایک طرف وہ کہتے ہیں کہ اگر مارشل لا آتا بھی ہے تو وہ اس کی حمایت نہیں کریں گے دوسری طرف وہ جنرل بشرف جیسے فوجی ڈکٹیٹر کی حکومت میں شامل رہے۔ ان کی موقع پرستی کی انتہا دیکھیے جونہی بشرف کا بستر گول ہونا شروع ہوا انہوں چوہدریوں جیسے کرپٹ سیاستدانوں کی طرح پلٹا کھایا اور پی پی پی کی حکومت میں شامل ہو گئے۔ یہ وہی سیاسی پارٹی ہے جس کی لیڈرشپ کو ان کے محسن جنرل بشرف نے ملک بدر اور جیل بند کیے رکھا۔
اچھا بھلا انٹرویو جا رہا تھا کہ آخر میں الطاف حسین نے راگ الاپنا شروع کر دیا اور اختتام کو عجیب رنگ دے دیا۔
چپکے چپکے رات کو تیرا باہر آنا یاد ہے
ہم کو اب تک تیرا برقعے میں آنا یاد ہے
لگتا ہے یہ اشارہ مولانا عبدالعزیز کی طرف ہے اور اس اشارے میں مسلمان علما پر تنقید کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
نوٹ: تبصرہ نگاروں سے صرف اتنی امید ہے کہ وہ براہ مہربانی دوسروں کی غلطیوں کو جواز بنا کر الطاف حسین کی غلطیوں کو چھپانے کی کوشش نہیں کریں گے بلکہ وہ ہمارے اٹھائے نقاط پر ہی اپنا نقطہ نظر پیش کریں گے۔
29 users commented in " تضاد ہی تضاد "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackتبصرہ نگاروں کیلئے لکھے گے نوٹ پر انگاروں پر بیٹھ کر عمل ہونا مشکل ہے۔
آپ نے ذہنی مر یضوں کو چھیڑا ھے۔
شعلے برسیں گے جی۔
ہم تماشہ دیکھیں گے۔
ارے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہمارا تبصرہ ہی ۔۔۔۔۔۔۔۔ابتدا ہی غلط کردی ہم نے!!!
اگر الطاف صاحب کا اس انٹرویو میں دیاگیابیان پورے خلوص سے ھے۔
ہزار اختلاف اور ناپسندیدگی کے باوجود میں ان کی باتوں سے متفق ہوں۔
لیکن اس حکومت کو اپنا وقت پورا کرنا چاھئے۔
اس حکومت کی نا تجربہ کاری اور کرپشن سے نقصانات کافی ہوں گے۔
لیکن اگلی دفعہ عوام پر ساری ذمہ داری عائد ہوگی کہ +شفاف+ انتخابات ہونے کے باوجود اگر حکومت غلط لوگوں کے ہاتھ گئی تو عوام کی اپنی غلطی ہوگی۔فوج کو اس سے پہلے بھی آزمایا گیا ھے۔دوبارہ اگر کوئی بلانا چاہتا ھے۔تو پاکستانیوں کو جمہوریت بھولنی پڑھے گی۔اس کے بعد پاکستان کو چین کی طرز کی حکرانی نظام کی ضرورت ہوگی نہ کہ جمہوریت کی۔بعض لوگوں کو کچھ چیزیں راس نہیں آتیں شاید پاکستا نیوں کو جمہوریت راس نہیں ھے۔
موضوع سے ہٹ کر کیا گیا تبصرہ ہم نے ہٹا دیا ہے
میرا پاکستان
لوکراج(جمہوریت) وڈا کہ فوجراج(مارشل لاء)
ڈھگا مینٹلیٹی۔ اکھیں تے کھوپے چڑھا کے وگدیاں رہنا تے واہندیاں رہنا۔ نہ لتھی دی نہ چڑھی دی۔ پٹھے تے گھاہ کھانا تے ارڑانا۔ تے جے بھُکھ پوے تے موت دے منہ وچ وڑ کے سوں رہنا۔ کیہڑا ڈھگا اے جیہڑا اپنے آؤن والے ویلے دی چنتا کردا تے مالک سہیڑن لگیاں اوہدے گُن ویہندا اے؟ جیہدے پلے پیسہ ٹکہ ہووے اوہ ڈھگے دا مالک بن بن بہندا اے۔ تے پیسے ٹکے والا اوہ ہوندا اے جیہڑا ستیں وینہہ سو گننا جان دا ہووے۔ تے نالے جنتا ناں دے ماڑے، ہینے تے شودھے ڈھگے دی دھون دا کُلھا تے پھٹ ایہناں سیاسی تے جرنیلی کانواں کھونڈ کھونڈ کے ایڈا پُرانا کر چھڈیا اے جو ہُن ایس نوں کوئی ملہم یا دارو نہیں سماندا۔ اوہ بھانویں امریکا ہووے یا مُڑ جی ایچ کیو ایہہ ڈھگا وچارا ہر کانگ دی رُتے وکدا تے خوار ہوندا رہندا اے۔
ایس ملک وچ ، جیہنوں رب دا دِتا ملک کہندے نیں، رب نال داء لاؤن والیاں دی شاہی اے۔ ایہہ علی بابا دے چاہلی چوراں دا اوہ قبیلہ اے، جیہڑا مُردیاں دے کفن لاہ کے ویچدا تے حیاتی دی ڈھٹھی کُلی دے ملبے تے بیہہ کے قورمے پلا کھاندا تے دیس دیاں دھیاں بھیناں کولوں مُجرا کرواؤندا اے۔ ایہناں بارے جی ایچ کیو دے امام العساکر جنرل ضیاء الحق شہیدِ امریکا دا آکھنا سی جو ایہناں دیاں پوچھلاں نیں، تے جے ایہناں ول منہ کر کے کُور کُور کرو تاں ایہ پوچھلاں ہلاؤندے ہڈی دے لالچ وچ بھجدے آؤندے نیں۔ سیاستداناں دی پوچھل فوجراج دیاں لاڑیاں نوں نظر آؤندی اے تے فوجراج دیاں ہنو ماناں دی پوچھل ساری غریب جنتا ڈِٹھی اے ، تے اج وی ویکھ رہے ہاں۔ ایہہ کور کور پاکستانی سیاست وچ کُنجی دا شبد اے، پینٹاگان جی ایچ کیو نوں کُور کُور کرے تے جی ایچ کیو سیاسداناں نوں کور کرے تے ملک تباہی دے منہ وچ جا پوے۔
پہلے چار واری مارشل لاواں بھوگ چکے ہو۔ مارشل دی چھانویں بنگلہ دیش دا لِتر کھا چکے ہو۔ ہُن فیر ٹُرے ہو پُٹھے پاسے۔ رل کے بیہنا سکھو۔ اپنے مسئلے حل کرنا سکھو۔ تریٹھ ورہے ہوگئے نیں تہانوں ایس چبل پُنے وچ۔ ہُن پاکستان دے تبوت وچ چھیکڑلا کِل ٹھوکنا چاہوندے او دیس دے نلیق پُترو؟ تُسیں ایہہ ثابت کر چھڈیا اے جو تُسیں کسے کم دے نہیں۔ تُساں کدیں وی بندے دے پُتر نہیں بننا اوئے راکھویں سیاستدانو! تسیں جیہڑے جی ایچ کیو دیاں بنائیاں ہوئیاں مسلم لیگاں دے پالتو پٹھے ہو، تہاڈے کولوں قوم نوں کیہ اُمید۔
مارشل لاء لواندے جاوو
مال کمشناں کھاندے جاوو
آندے جاوو ، جاندے جاوو
اُمت نوں داء لاندے جاوو
ادھر بھی کچھ نظر ڈالیں
http://www.youtube.com/watch?v=Bju0ok2zXE8
http://www.youtube.com/watch?v=zlA8tMq_0jg
http://www.youtube.com/watch?v=hHgx7HSVkNs
شرم تم کو مگر نہیں آتی۔۔
بے غیرتی کی کوئی حد ہوتی ہے جب فائر نشانے پہ نہیں بیٹھا تو فائر داغنے سے ہی انکار کر دیا۔ اب اس ایم کیو ایم کے بغل بچوں اور بارہ سنگھوں کی کے بے غیرتی بھی
ملاحضہ کر لیجئیے گا اس پہ بھی اپنا نام بدل بدل کر بے غیرتی اور بزدلی جو اسطرح کے لوگوں کا خاصہ ہوتی ہے۔ اس سے کام لے کر اوٹ پٹانگ یاوہ گوئی کر کے صاحب بلاگ اور عقل سلیم رکھنے والوں کو زچ کرنے سے باز نہیں گے۔ جب ان کے پاس دلیل نہ ہو تو قائد؟؟ کی طرح یہ اوچھی اور رزیل حرکات پہ اتر آتے ہیں۔
کراچی اور حیدر آباد کے اردو بولنے والے پاکستانی شہریوں کی بڑی تعداد کو ان لوگوں کچھ رزیل لوگوں نے یرغمال بنا رکھا ہے۔ اردو بولنے والے جنہیں پاکستان کے دوسرے انتہائی نفیس اور سلجھے انسان سجمھتے تھے ۔ انکو ان رزیل لوگوں نے پاکستانی معاشرے میں کچھ اسطرح بنا کر پیش کیا ہے کہ اچھے خاصے سلجھے ذہن کے مالک مگر ایم کیو ایم کی اصل حقیقت سے بے خبر عام پاکستانی سے اہل اردو کے بارے بات کی جائے تو کرائے کے قاتلوں ، غریب اور بے بس لوگوں سے بھتا وصول کرتے شُہدوں، لُچوں اور لفنگو ں کا تصور اسکے ذہن میں آتا ہے۔ یعنی دوسرے لفظوں میں انہوں نے اہل اردو کا تصور ہی بگاڑ کر رکھ دیا ہے کہاں تو انتائی سلجھے لوگ اور کہاں گلی محلے کے غنڈوں کا تصور ۔ جس پہ اسی مافیا کے چیلے واویلا کرتے ہیں کہ پاکستان کی باقی پچانوے فیصد آبادی متعصب ہے۔
ایک نمونہ بارسنگھا بھی ہے جو اپنی دانست میں رابطہ کمیٹی کا شُہدا سمجھتا ہے اور خیال کرتا ہے کہ اسکے سینگ پھسائے رکھنے سے جنگل رستے سے ہٹ جائے گا۔ جب کہ بار سنگے کو یہ علم نہیں کہ ایسی حرکتوں سے نہ صرف اُسے بلکہ جن کی وہ وفاداری اور نمک حلالی کا مطاہرہ کرتا ہے انھین سے لوگ اسکی عادتوں سے مزید گھن کھاتے ہیں۔
بارہ سنگھے کو لنک لڑانے کا بہت شوق ہے۔ ان مندرجہ ذیل لنک کو بھی دیکھ لے۔ اور میں اس بات کی ضمانت دیتا ہوں کہ اسکے باوجود سنگے کے سینگ پھنسے رہیں گے۔ ڈھٹائی کی بھی کوئی حد ھوتی ہے۔ یہ لنک پرانے نہیں بلکہ موجودہ ٹارگٹ کلنگ کے دوران قائد ؟؟ کی ایما پہ ایم کیو ایم کے ہاتھوں کراچی میں غریب اور مزدوری کرنے والے بیچارے پٹھانوں سمیت پولیس عہدیداروں کے قتل شامل ہیں۔
شرم تم کو مگر نہیں آتی۔۔
اب ایسے قائد؟؟ تحریک ؟؟؟ اور حق پرست کا نام استعمال کرنے والے منافقوں سے آپ کیا توقع رکھتے ہیں کہ وہ مارشل لاء اور جرنیلوں کو خوش آمدید کہنے کو جس کے بین ثبوت سب نے دیکھے اسکے باوجود انکار اقرار کیا وہ پاکستان کی بہتری کے لے لئے کر رہے ہیں ۔ بلکہ اصل بات یہ ہے کہ انھیں پاکستان کے عوام ، بڑی پارٹیوں ، میڈیا، دانشوروں اور خود اہل اردو کی طرف سے اسقدر شدید ردعمل کی تقع نہیں تھی اب کھساینی بلی کھمبا نوچے اوٹ پٹانگ بیان دیتے پھریں گے جو انکا خاصہ ہے
یہ لنک پڑھ کر بھی مافیا کے حماتیوں میں اگر زرا سی بھی غیرت باقی ہے تو چلو بھر پانی میں ڈوب مریں۔
http://ummat.com.pk/2010/08/23/news.php?p=story1.gif
http://ummat.com.pk/2010/08/28/news.php?p=story3.gif
lolz,
چچ چچ چچ،
بے چارہ،
🙂
السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،
جاویدبھائي، ان کوشرم کیسےآئےگي کیونکہ شرم نام کی چیزہوتوآئےناںںںںںںںں؟یہ ایم کیوایم کی جماعت کی تاریخ بتادی آپ نےتوساراکچھاوٹاکھول کررکھ دیاگیا۔ اب وہ کیابولیں گی ۔
والسلام
جاویداقبال
جاوید اقبال ایک محاورہ آپکے لیئے بھی اردو ذبان میں موجود ہے،
تھالی کا بیگن،
🙂
ویسے اس تاریخ کی تصدیق کہاں سے کروائی جائے؟؟؟
کسی دوسرے جماعتی اخبار سے؟؟؟؟؟؟؟
وہ جو ضیاء اور نواز کے ساتھ ملکر امریکا کا جہاد لڑتے رہے اور مسلمانوں کو امریکا کی بلا شرکت غیرے دنیا پر حکومت قائم کرنے کے لیئے مرواتے رہے۔
جن کے پالے دہشت گردبلا ناغہ کراچی سے پکڑے جارہے ہیں،
آج بھی دو دہشت گرد تحریک طالبان کے گلشن معمار سے اسلحہ سمیت پکڑے گئے جو کراچی کے لوگوں کو اغوا کر کے ڈاکے مار کے اور لوٹا ماری کر کے رقمیں وزیرستان بھجوایا کرتے تھے!
بارہ سنگھا تو ھے ہی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مشکوکہ ۔
اسے کہاں شرم آئے گی۔
ایسا غلیظ ذہنیت کا شخص ھے۔کہ دشمنی اہل اردو ہی سے کرتا ھے۔
الٹی سیدھی بکتا ھے جس سے پچانوے فیصد کے پاکستانی اہل اردو سے متنفر ہوتے جا رھے ہیں۔ یہ دیوث شخص کہیں دشمنوں کا ایجنٹ تو نہیں؟
آستین کا سانپ ھے یہ۔ اس کی بکواس سے نفرت پھیلتی ھے۔
پاکستانی ایجنسیوں سے ہم گذارش کرتے ہیں کہ اس شخص کے متعلق تفتیش کریں اور اسے سرعام الٹا لٹکا یا جائے۔
ہمیں شک ہی نہیں یقین ھے کہ کراچی میں عام مزدوروں کے قتل میں اس شخص کے ہاتھ ملوث ہیں۔
میں پاکستان کی ایجنسیوں سے پرزور اپیل کرتا ہوں۔پاکستان میں نفرت پھیلانے والے اس شخص کے متعلق تفتیش کی جائے۔
جماعت اسلامی کا دوسرا اخبار؟ جماعت اسلامی کا ایک ہی اخبار ہے جس کا نام جسارت ہے۔ امت اخبار کی معلومات کا بڑا ذریعہ وہی لوگ ہیں جن سے الطاف حسین جمہوری بساط لپیٹنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
میرا پاکستان نے اچھے موضوع کو پکڑا ہے۔ تضاد کی بات کروں تو الطاف حسین جن لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر مزے لوٹ رہے ہیں ، اسی کے خلاف فوج کو دعوت دے رہے ہیں۔ دوسرا تضاد یہ کہ حضرت حب وطن کی بات کرتے ہیں لیکن وطن سے محبت ہی میں برطانیہ کی شہریت حاصل کرچکے ہیں۔ اور وہاں سے بیان کے لیے بھی امریکی سفارت کار کی منظوری لازمی۔ بے چارے ترجمان ۔۔۔۔۔۔الطاف ڈان بھائی کی ترجمانی کرتے ہوئے ان کو سخت پریشانی کا سامنا ہے۔ایم کیو ایم کے بابر غوری، ہارون رضا، وسیم اختر وغیرہ کی اوقات یہ ہے کہ سیکٹر انجارجز ان سے روزانہ اٹھک بیٹھک کرواتے ہیں۔ اللہ رحم کرے ہم پاکستانیوں پر۔
کسی نے سہی کہا ھے خبیث جماعتیوں کے لیے ،، شکل مومنین تے کام شیطان و کافروں والے َََََََََََََ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ حقيقت ہے کہ امريکن سفارتکار پاکستان کی سياسی اور فوجی قيادت کے ساتھ بات چيت ميں مصروف ہيں۔ تاہم مجھے يہ جان کر خيرانگی ہوئ ہے کہ کچھ تجزيہ نگار اس حقیقت کا ادارک کيے بغيران ملاقاتوں کو پا کستان کے خلاف فوجی قانون کے نفاذ کی ايک سازش قرار ديتے ہيں حلانکہ ايسی ملاقاتيں سياسی قيادت اور امريکہ سميت کسی بھی ملک کے سفارتی عہديداروں کے درميان قواعد و ضوابط کے دائرے کے اندر اور سفارتی تعلقات کی روح کے عين مطابق ہوتی ہيں-
ميں واضع کرنا چاہتا ہوں کہ يہ امريکن سفارت کاروں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ميزبان ملک کے حکومتی سربراہان، مخالف جماعت کی قيادت اور ديگر سول سوسائٹیوں کے ساتھ مسلسل ملاقاتوں کے ذريعے دو طرفہ امور پر خيالات اور نظريات سے ايک دوسرے کو آگاہ رکھيں- امريکی حکومت کے پاکستان کی سویلین اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات اچھی بنياد پرمبنی ہيں۔
امريکہ نے پاکستانی عوام کے ساتھ شراکت مضبوط کرنے کی اہميت کو تذویری ترجیح بنايا۔ امريکہ چاہتا ہے کہ پاکستان کی سویلین حکومت کامیاب ہو اور اس سلسلے ميں پائیدار جمہوریت کے فروغ کے ليے تکنیکی امداد بھی فراہم کررہا ہے۔ اس ہفتے سٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ترجمان نے پاکستان میں جمہوری اقتدار کے استقام کے حوالے سے اپنی حمايت کو واضع کيا۔
زوالفقار- ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://www.state.gov
@خوامخواہ،
لگتا ہے صدمے سے تمھارا دماغ چل گیا ہے،وہ تمھارے بھائی بند جو میچ فکسنگ میں پکڑے گئے ہیں شائد اسی وجہ سے رہا سہا توازن بھی غارت ہوگیا ہے!
ابھی تک اپنی ہلی ہوئی چولوں کا علاج نہیں کروایا تم نے کہیں تمھارا مرض ناقابل علاج ہی نہ ہوجائے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
🙂
ذوالفقار صاحب کن ذہنی مریضوں کو سمجھا رہے ہیں!
ابھی آپکو گالیاں بکنا شروع کردیں گے دوبارہ سے!!!!
جناب آپ نے جو نکات اٹھائے ہیں وہ واقعی غور طلب ہیں اور یہ تضادات تو شروع سے ہی اپنے الطاف بھائی کی شخصیت کا خاصہ رہے ہیں۔ اور یہ تضادات صرف انکے قول و فعل میں ہی نہیں بلکہ فکرو فلسفے میں بھی ہیں۔ اپنا تو بچپن ہی یہاں کراچی میں الطاف بھائی کی فکری نشستوں میں ان کی مسخرانہ پن سے بھرپور فکر انگیز تقریریں سنتے گذرا ہے۔ اور یہ حقیقت بارا سنگھا اینڈ کمپنی جانتی ہے لہذا آپ کے تحریر کئے گئے نوٹ پر کسی نے کان نہیں دھرا ہے۔۔۔۔۔
اور آخر میں یاسر صاحب سے کچھ کہنا ہے کہ جناب آپ پہ بھی لگتا ہے اپنے الطاف بھائی کے جراثیم پیدا ہونے لگے ہیں۔
😆
تلخابہ آج بھی تمھارے دہشت گرد بنارس کالونی اور
ال آصف اسکوائر سے اسلحے اور بارودی مواد سمیت رینجرز نے پکڑے ہیں،مگر امت کے اندھوں کو یہ کہاں نظرآئیں گے؟؟؟؟؟؟؟
@وقاراعظم،
بارہ سنگھے کے پیچھے کون لگے ہوتے ہیں شکاری کتے؟؟؟؟
تو اس حساب سے تم جیسے لوگ کون ہوئے ؟؟؟؟؟؟؟
lolz
D:
😀
میرے دہشت گرد؟ تحریک طالبان پاکستان اور بے ہودہ قومی موومنٹ دونوں پاکستانی کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے مہرے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان دونوں کا بنایا پاکستان نے لیکن یہ بھارت اور امریکا کے لیے بھی کام کرتے ہیں۔
ایک آدھ قاری کو چھوڑ کر مجال ہے ہماری درخواست پر کسی نے کان بھی دھرے ہوں۔ لگتا ہے ہمارے بلاگ لڑائی جھگڑے کا اکھاڑہ بنتے جا رہے ہیں جہاں نام بگاڑنا، گالیاں دینا اور طعنے دینا ایک عادت سی بنتی جا رہی ہے۔
یہ سب فرسٹریشن ہے مگر بہتر ہوتا اگر اس فرسٹریشن کو بھی مثبت انداز میں دور کرنے کی کوشش کی جاتی۔ آئیں اب آگے بڑھیں اور اگلی پوسٹ کے مسئلے پر غورخوض شروع کریں۔
افضل صاحب آپ بھی بڑا موقع دیکھ کر جاگتے ہیں!!!!!
ویسے جن لوگوں نے ابھی جیو کا پروگرام جرگہ نہ دیکھا ہو وہ اس کی ریپیٹ ٹیلی کاسٹ پاکستان کے وقت کے مطابق رات بارہ بجے دیکھ سکتے ہیں،دل جلوں کے لیئے مزید دل جلانے کا پروگرام ہے!!!!!
🙂
کسی نے سہی کہا ھے خبیث جماعتیوں کے لیے ،، شکل مومنین تے کام شیطان و کافروں والے َََََََََََََ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عبداللہ صاحب،
ميں بڑے احترام کے ساتھ يہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ مجھے آپ کے ساتھ اس بات پر اتفاق نہیں ہے کہ يہ اشخاص ذہنی مريض ہيں۔ ميں ان کے پس منظر، اقدار اور ثقافت کا بڑا احترام کرتا ہوں۔ ميرا کام صرف امریکی حکومت کی پالیسی کو وضاحت کرنا ہے۔ ہم بار بار یہ بات کہہ رہے ہیں کہ ہماری پوزیشن جمہوری معاشرہ کی بحالی کیليے جانی پہچانی ہيں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ آزاد میڈیا,آزاد عدلیہ اور حکومت کا احتساب ايک مضبوط جمہوریت کا حصہ ہیں ۔ امریکی سفارتکاروں اور حکومتی حکام يا اپوزیشن کے درميان يہ ملاقاتيں معمول کے مطابق رونما ہوتی ہيں۔
دنيا بر کے سفارتکاروں سے يہی توقع کی جا سکتی ہے کو وہ دونوں ممالک کی اقدار اور پالیسیوں پر افہام و تفہیم کريں اور ان کے مفادات کے تحفظ کے فروغ کے لئے معاہدے کريں۔
زوالفقار- ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://www.state.gov
ذوالفقار صاحب،
چلیئے آپ کی خوش گمانی کو قبول کیئے لیتے ہیں،
ویسے جولوگ اختلاف رائے رکھنے والوں کو گالم گلوچ سے نوازنے لگیں،انکو جانوروں سے مشابہت دینے لگیں،اور آپکے طرح دینے کو آپکی کمزوری سمجھ کر ہر حد کراس کرنےپر اترآئیں،
انہیں آپ صحیح الذہن کہیں گے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
سبحان اللہ۔
عبدالللہ صاحب،
میں پھر بھی ان کے ساتھ سے بات کروں گا۔ ان کو اپنے حيلات کے اظہار کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔ ميرا کردار امریکی حکومت کا نقطہ نظر ان تک پہنچانا ہے۔ مجھے يہ اندازہ ہوا ہے کہ امريکہ کے بارے ميں ان کو بہت غلط فہمياں ہيں۔ آپ نے محسوس کيا ہوگا امريکی حکومت نے اسلامی دنیا سے وابستگی کے طريقوں کو توسيع کرنے کا موقف اختيار کيا ہے، جس سے مسلمان ممالک اوران کے شہرويوں کے ساتھ تعلیم, صحت, سائنس اور کامرس جيسے شعبوں ميں شراکت کے ساتھ کام کرنا ہے۔
زوالفقار- ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://www.state.gov
Leave A Reply