اگر ہمارے حکمرانوں اور سیاستدانوں میں ذرا سی بھی عقل ہوئی تو وہ نئے صوبے کبھی بھی لسانی بنیادوں پرنہیں بننے دیں گے۔ اگر صوبے بنانے ہی ہیں تو انتظامی بنیادوں پر بنائیں۔ پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کو آبادی کی بنیاد پر تقسیم کریں۔ ویسے تو صوبوں کو مزید تقسیم کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ اگر حکومت کو صوبوں کی تقسیم کا اتنا ہی شوق ہے تو وہ انتظامی اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرنے والا آزمودہ بلدیاتی ںظام کیوں بحال نہیں کردیتی۔

لیکن حکمرانوں کی خراب نیت کا اسی سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ وہ بلدیاتی انتخابات تو کرا نہیں رہے اور صوبوں خصوصی طور پر پنجاب کی تقسیم کا ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں۔ ہماری بدعا ہے کہ خراب نیت والوں کو خدا اتنا خراب کرے کہ ان کی نسل ہی ختم ہو جائے۔ یعنی نہ رہے بانس اور نہ بجے بانسری۔