سال 2012 مجموعی طور پر مایوسی، ناامیدی، مہنگائی،سیاسی کرپشن اور دہشت گردی سے بھرپور رہا۔
پی پی پی نے مفاہمتی پالیسیوں کی وجہ سے اپنے اتحادیوں کیساتھ ملکر ملکی دولت کو لوٹا۔ مسلم لیگ ن کرپشن کا تماشا باہر کھڑے ہو کر اس امید پر دیکھتی رہی کہ اگلی باری اس کی ہے۔ اس کے علاوہ اسی مفاہمتی پالیسی نے مسلم لیگ ن کو پنجاب حکومت سونپے رکھی اور دونوں پارٹیاں فرینڈلی اپوزیشن کیساتھ ملک کا بیڑہ غرق کرتی رہیں۔
بلوچستان میں فوجی آپریشن اور بلوچیوں کی مذاحمت سارا سال جاری رہی۔ بلوچستان کی علیحدگی کی باتیں اپوزیشن اور حکومت دونوں تواتر سے کرتی رہیں مگر کسی جماعت نے بھی بلوچستان کی بگڑتی صورتحال کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔
شمالی علاقہ جات میں بھی دہشت گردی کی جنگ عروج پر رہی۔ ڈرون حملے بھی ہوتے رہے بلکہ 2012 میں ڈرون حملوں کی تعداد سب سے زیادہ رہی۔ دہشت گردی کی جنگ نے جہاں عام پبلک کو ایندھن بنایا وہیں اس ایندھن کا ملالہ اور بشیر بلور سمیت کئی اہم سماجی اور سیاسی افراد بھی شکار ہوئے۔
کراچی ایم کیو ایم اور اے این پی کی خودغرضی کی وجہ سے خون ریزی کا میدان بنا رہا اور سینکڑوں لوگ ہلاک ہوئے۔
کئی ایک بڑے واقعات میں سینکڑوں لوگوں کی جانیں ضائع ہوئیں جن کے نقصان پر کسی کو شرمندگی نہیں ہوئی۔ کراچی اور لاہور میں فیکٹریوں کی آگ نے مزدوروں کی جانیں لیں۔ ٹریفک حادثات نے بھی بے شمار لوگوں کو ہلاک کیا۔
عمران خان اور طاہر القادری نے وقت سے پہلے سیاسی مہم کا آغاز کیا۔ عمران خان کی تحریک انصاف نے کئی اتار چڑھاو دیکھے۔ ایک وقت میں تحریک انصاف ملک کی مقبول ترین جماعت کہلائی مگر بعد میں جب عمران خان نے مفاد پرستوں کو جماعت میں شامل کر کے اہم عہدے دینے شروع کیے تو ان کی مقبولیت کا گراف گرنے لگا۔ یہ تنزلی دیکھ کر مفاد پرست انہیں چھوڑنے لگے۔ مولانا طاہر القادری نے سال کے آخر میں لاہور میں بہت بڑا جلسہ کرکے دھوم مچا دی۔ اب 2013 میں پتہ چلے گا کہ ان کی اس افراتفری کے پیچھے کونسے مقاصد پوشیدہ تھے۔
مہنگائی کا عفریت غریبوں کو نگلتا رہا۔ رہی سہی کسر لوڈشیڈنگ نے پوری کر دی۔ حکومتی بے حسی کی انتہا دیکھیے کہ اتنے بڑے مسائل کو بھی سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔
سپریم کورٹ کا ڈنگا سارا سال بجتا رہا۔ وزیراعظم گیلانی کو گھر بھیجا۔ حسین حقانی کو ایک سکینڈل نے ناکوں چنے جبوائے۔ سی این جی گیس کی قیمتیں کم کرنے کی پاداش میں مالکوں نے سٹیشن بند کر دیے اور اس طرح سی این جی کا بحران اپنے عروج پر پہنچا۔
پٹرول، ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں آئے دن اضافہ مہنگائی میں اضافے کا سبب بنتا رہا اور ہماری حکومت افراط زر میں کمی کے ریکارڈ کا حوالہ دے کر عوام کو بیوقوف بناتی رہی۔
یوٹیوب پر نبی پاک کی گستاخی میں فلم پر پاکستان میں شدید ردعمل ہوا مگر نہ تو یوٹیوب سے یہ فلم ہٹائی گئی اور نہ ہی کسی نے معافی مانگی۔ یعنی ملکی املاک کو نقصان پہنچانے والا احتجاج بےسود رہا۔ ہاں البتہ اس جرم کی پاداش میں یوٹیوب کو پاکستان میں بند کر دیا گیا مگر کسی دن خاموشی سے اس پابندی کو بھی ختم کر دیا جائے گا۔