ورلڈ کپ کی تاریخ میں پاکستان کی کمزور ترین ٹیم میدان میں اتری ہے۔ اس دفعہ قوم پہلے ہی فیصلہ کر چکی ہے کہ ہماری ٹیم ورلڈ کپ جیتنا تو درکنار، وہ انڈیا کو بھی شکست نہیں دے پائے گی۔ اچھا ہوتا اگر کرکٹ بورڈ مندرجہ ذیل اقدامات اٹھا لیتا تو ورلڈ جیتنے کے امکانات زیادہ روشن ہو جاتے۔
ٹیم کو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کم از کم ورلڈ کپ سے ڈیڑھ ماہ پہلے بھیجنا چاہیے تھا۔
آسٹریلیا میں مقامی لیگ کھیلنے والے دو کھلاڑیوں یاسر عرفات اور شعیب ملک کو ضرور ٹیم میں شامل کرنا چاہیے تھا۔ یاسر عرفات تو فائنل جیتنے والی ٹیم کا حصہ تھے
مصباح الحق کو کپتان نہیں بنانا چاہیے تھا
ویسے اب بھی اگر ٹیم مینجمنٹ چاہے تو ٹیم بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتی ہے۔ اسکیلئے مندرجہ ذیل مشوروں پر عمل کرنا ہو گا۔
ٹک ٹک بابا مصباح الحق کو ہر میچ ٹیسٹ میچ کی بجائے ون ڈے سمجھ کر کھیلنا ہو گا۔
یونس خان کو اپنے تجربے کا فائدہ اٹھا کر ٹیکنیک سے کھیلنا ہو گا۔
شاہد آفریدی کو جوش کی بجائے ہوش سے کام لینا ہو گا۔
عمر اکمل کو بھی اپنی ٹیکنیک پر توجہ دینی ہو گی۔
باؤلرز کو لائن اور لینتھ کا خیال رکھنا ہو گا۔ اگر وہ شروع میں رن ریٹ کو قابو میں رکھ سکیں گے تو پھر اگلے اوورز میں وکٹیں بھی لے لیں گے۔
ہر میچ سے پہلے بنائے گئے پلان پر حرف بہ حرف عمل کرنا ہو گا۔