وزيرِاعظم شوکت عزيز کہتے ہيں کہ انہيں پتہ نہيں تھا کہ حکومت کا کوئي بھي نمائيندہ پٹرول کي قيمتيں متعين کرنے والے بورڈ ميں شامل نہيں ہے۔ واہ رے ہمارے بھولے وزيرِاعظم۔
آپ پانچ سال سےملک کے وزيرِخزانہ ہيں اور ہر سال بجٹ پيش کرتے رہےہيں۔ آپ کي حکومت نے پٹروليم کي قيمتيں متعين کرنے والے بورڈ کي تشکيل کي۔ پٹروليم کي قيمتوں کا تعين بجٹ کا ايک اہم حصّہ ہوتا ہے اور آپ ہي کہتے ہيں کہ آپ کو معلوم نہيں تھا کہ اس بورڈ ميں حکومت کي نمائيندگي نہيں ہے اور اب آپ اس بارے ميں غور کريں گے۔ يہ بھولا پن ہے يا قوم کو الّو بنانے والي بات ہے۔
خدارا جھوٹ بھي بوليں تو وہ جس کا کوئي سر پير ہو اور جس پر يقين کيا جاۓ اور جو آپ کے شايانِ شان ہو۔ کل کو آپ يہ بھي کہيں گے آپ کو پتہ نہيں تھا کہ آپ کے پاس عوام کي خدمت کرنے کيلۓ کون کون سے اختيارات تھے۔ اس بات سے تو يہي پتہ چلتا ہے کہ آپ صرف خانہ پري کيلۓ وزيرِاعظم بناۓ گۓ ہيں اور آپ کو بڑے بڑے فيصلے کرتے وقت اعتماد ميں نہيں ليا جاتا۔
کبھي کبھي حکومت کے لوگ ايسي باتيں کر جاتے ہيں جنہيں سن کر ہنسي نکال جاتي ہے۔ جيسے اسرائيل کے ساتھ ملاقات کے بارے ميں کہا گيا کہ ہم نے اس بارے ميں امريکہ کو اعتماد ميں نہيں ليا تھا اور امريکہ کو اس ملاقات کا بعد ميں پتہ چلا ۔ جو حکومت امريکہ کي ہر بات آنکھيں بند کر کے مان رہي ہو يہ کيسے ہو سکتا ہے کہ وہي حکومت امريکہ کو اس بارے ميں آگاہ نہ کرے۔
آپ تب تک ہي قوم کو الّو بناتے رہيں گے جب تک قوم آپ ہي کے لاۓ ہوۓ روشن خيالي والے نظام سے جاگ نہيں جاۓ گي۔ جب قوم ايک بار مکمل روشن خيال ہو گئ تو آپ خود ہي اپنے لاۓ ہوۓ نظام کے ہاتھوں پکڑے جائيں گے اور امريکہ بھي آپ کو چھڑا نہ سکے گا کيونکہ کام نکل جانے کے بعد وہ بھي آپ کو ذليل کرنے والوں ميں شامل ہو گا۔