جمشید دستی سمیت ان سیاستدانوں کی سزائیں ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دے دی ہیں جنیں نچلی عدالتوں نے جعلی ڈگریوں کے جرم میں جیل بھیجا تھا۔ ہمارے موم کی ناک والے قانون کی وجہ سے اب ان سیاسی لیڈروں کو انتخابات میں حصہ لینے کی بھی اجازت مل گئی ہے۔ ان کا کیس عدالتوں میں لٹکا رہے گا اور یہ لوگ پھر اپنی رکنیت کے پانچ سال پورے کر لیں گے۔ یہ ہے ہمارا قانون اور یہ ہے ہمارا انصاف۔
ہمیں نہیں لگتا ہمارے عوام بھی انہیں انتخابات میں شکست دے کر وہ سزا دیں جو انہیں قانون نہیں دے سکا۔ کیونکہ عوام بھی وہی ہیں جو سندھ کے میٹرک کے امتحانات میں ڈھٹائی سے نقل لگا رہے ہیں اور میڈیا پر خبر آنے کے باوجود ہمارا قانون کچھ نہیں کر رہا۔ نقل لگا کر پاس ہونے والے ووٹروں کے جعلی ڈگری ہولڈر ہی لیڈر ہوں گے۔
2 users commented in " مجرمین اور انتخابات "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackمحترم ۔ جمشید دستی کی ضمانت نہیں ہوئی بلکہ ثابت ہونے پر کہ ڈگری جعلی نہیں تھی رہا کر دیا گیا ہے ۔ اللہ کا کرم ہے کہ ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ بلا امتیاز انصاف مہیاء کر رہی ہیں
accused is the favourite child of law!!
یہ کافی مشہور معقولہ ہے۔ مجھے تفصیل نہیں معلوم۔ کیوں کر جمشید دستی ہو رہا کیا گیا۔ انکل اجمل کی بات کی تصدیق یا تردید ممکن نہیں ورنہ میرے خیال میں ضابظہ قانون کی دفعہ 426 کے تحت جمشید دستی کی ضمانت و سزا کالعدم قرار پائی ہے اس کا مطلب یہ ہر گز نہین کہ وہ بری ہو گئے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ابھی فیصلہ باقی ہے۔
مگر اگر انکل اجمل کی بات درست ہے تو مجھے یا کسی کو جمشید دستی کو مجرم یا ملزم نہیں سمجھنا چاہئے۔
Leave A Reply